حضرت عمر بن عبدلعزیز جن کا دور خلافت راشدہ سے ملتا جلتا تھا ایک دفعہ ایک صوبے کا گونررات کے وقت ان کے پاسس آیا اور اپنے علاقے کے حالات اور معاملات پر گفتگو کر تا رہا دوران گفتگو خلیفہ نے چراغ کو پھونک مار کر بھجا دیا پاسس بیٹھے ہوے گونر نے کہا کے اپ نے چراغ کیوں بھجا دیا تو انہو نے فرمایا جب تک ہم سرکاری معملات پر بات کر رہے تھے اس وقت تک سرکاری کم ہورہا تھا اب چونکے ،تم نے اپنی ذاتی گفتگو کر رہے ہو اس لئے اسکی ضرورت نہیں رہی یہ ہے کفایت شعاری
دیگر آج کل یہ فیشن ہو گیا ہے کے سری رات جگانا اور دن بھر سونا ایک بہت ہی مشور واقعہ ہے کے حضرت محمّد کے زامنے میں ایک گایوں کے لوگ ان کی خدمات میں حاضر ہوے اور ان سے فرمایا کے ہمارے .ساتھ والے گاؤں کے لوگ بڑے خوشحال رہے ہیں اور ہم لوگ بری تنگدستی کی زندگی گزر رہے ہیں تو آپ حضرت محمّد فرمایا تمھارے گاؤں میں ایک دیوار ہے جس کے ساے میں دو آدمی سارا دن سوے رہتے ہے جس کی وجہ سے ان کی نحوست تمھارے پورے گوں میں پر رہتی ہے اور تم جایو اور اس دیوار کو گرا دو انھو نے ایسا ہی کیا جس کے بعد ان کے گاؤں میں خوشحالی دن کا سونا انتہی نحوست کی نشانی ہے علامہ کرم اور بزرگوں سے سونا ہے کے فجر کو فرشتے اتے ہیں انسان کا رزق لے کر اتے ہیں ان کو سویا ہویا دیکھ کر ان کا رزق جنگلوں اور صحراوں میں پھینک دیتے ہیں جو جڑی بوٹی کی شکل میں اگ جتائیں ہیں علامہ کرم فرماتے ہیں رات اشا کی نماز کے پڑھنے کے بعد کوئی کام نہ ہو تو سو و جایو یہی شریعت میں ہے
دیگر آج کل یہ فیشن ہو گیا ہے کے سری رات جگانا اور دن بھر سونا ایک بہت ہی مشور واقعہ ہے کے حضرت محمّد کے زامنے میں ایک گایوں کے لوگ ان کی خدمات میں حاضر ہوے اور ان سے فرمایا کے ہمارے .ساتھ والے گاؤں کے لوگ بڑے خوشحال رہے ہیں اور ہم لوگ بری تنگدستی کی زندگی گزر رہے ہیں تو آپ حضرت محمّد فرمایا تمھارے گاؤں میں ایک دیوار ہے جس کے ساے میں دو آدمی سارا دن سوے رہتے ہے جس کی وجہ سے ان کی نحوست تمھارے پورے گوں میں پر رہتی ہے اور تم جایو اور اس دیوار کو گرا دو انھو نے ایسا ہی کیا جس کے بعد ان کے گاؤں میں خوشحالی دن کا سونا انتہی نحوست کی نشانی ہے علامہ کرم اور بزرگوں سے سونا ہے کے فجر کو فرشتے اتے ہیں انسان کا رزق لے کر اتے ہیں ان کو سویا ہویا دیکھ کر ان کا رزق جنگلوں اور صحراوں میں پھینک دیتے ہیں جو جڑی بوٹی کی شکل میں اگ جتائیں ہیں علامہ کرم فرماتے ہیں رات اشا کی نماز کے پڑھنے کے بعد کوئی کام نہ ہو تو سو و جایو یہی شریعت میں ہے
آج ہم لگوں کا یہ فیشن بن گیا گئی کے رات سری جاگنا اور دن کو سونا اس حدیث کی روشنی میں اگر ہم دیکھے تو پتا چلتا ہے کے رات کو جلدی سو جانا چھایا ہے لیکن ہم لوگ رات ساری ٹیلی ویژن دیکھتے رہتے ہیں ریپیٹ ٹیلیکاسٹ دیکھنا جب کے وہی شوز دن کو بھی لگتے ہیں اور صرف یہی نہیں جب ہم رات کو جاگے گیں تو یکننان دن کو سویے گ جب ہم اس واقعے کی طرف غور کریں تو صرف تو دو لوگوں کے دن کو سونے کی وجہ سے پورے گاؤں میں منحوسیت ہوگیی تو ہمرے پورے ملک میں لوگ ایک یا دو نہیں اکثرگھروں کا یہ قصہ ہے تو اس ملک میں کیسے برکت ا سکتی ہے اور اسے نہ صرف یہ کے حدیث کے منافی بات ہوتی ہے بلکے بجلی کی بھی کمی ہوتی ہے میری نظر میں بجلی کی بچت کا بہترین عمل یہ کے رات ١٢ بجے سے ٨ بجے تک ٹیلی ویژن بینڈ کر دیا جائے ایک ٹیلی ویژن بینڈ ہونے کی وجہ ایک ہارس پاور پانی کی موٹر چل سکتی ہے اس طرح ہمارے ویران کھیت اور فیکٹریز کو کافی حد تک بجلی مل سکتی ہے جس سے ہم اپنے بجلی کی کمی کو پورا کر سکتے ہیں اور جگ حسی سے بچ سکتا ہے کے جو بجلی کی کمی کی وجہ سے ہماری ہو رہی ہے